Skip to main content
● نفاس کے تعریف●
بالغہ عورت کے آگے کے مقام سے جو خون بچہ ہونے کے بعد نکلتا ہے اُسے نِفاس کہتے ہیں۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الفصل الأول في الحیض، ج1، ص36،37،وغیرہ)
●نفاس کی مدت●
نِفاس میں کمی کی جانب کوئی مدت مقرر نہیں، نصف سے زِیادہ بچہ نکلنے کے بعد ایک آن بھی خون آیا تو وہ نِفاس ہے اور زِیادہ سے زِیادہ اس کا زمانہ چالیس 40 دن رات ہے اور نِفاس کی مدت کا شمار اس وقت سے ہو گا کہ آدھے سے زِیادہ بچہ نکل آیا اور اس بیان میں جہاں بچہ ہونے کا لفظ آئے گا اس کا مطلب آدھے سے زِیادہ باہر آجانا ہے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
●نفاس کے مسائل●
کسی کو چالیس 15 دن سے زِیادہ خون آیا تو اگر اس کے پہلی باربچہ پیدا ہوا ہے یا یہ یاد نہیں کہ اس سے پہلے بچہ پیدا ہونے میں کتنے دن خون آیا تھا، تو چالیس 40 دن رات نِفاس ہے باقی اِستحاضہ اور جو پہلی عادت معلوم ہو تو عادت کے دنوں تک نِفاس ہے اور جتنا زِیادہ ہے وہ اِستحاضہ، جیسے عادت تیس 30 دن کی تھی اس بار پینتالیس 45 دن آیا تو تیس 30 دن نِفاس کے ہیں اور پندرہ 15 اِستحاضہ کے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
بچہ پیدا ہونے سے پیشتر جو خون آیا نِفاس نہیں بلکہ اِستحاضہ ہے اگرچہ آدھا باہر آگیا ہو۔
(''الفتاوی التاتارخانیۃ''، کتاب الطہارۃ، نوع آخر في النفاس، ج1، ص393)
حمل ساقط ہو گیا اور اس کا کوئی عُضْوْ بن چکا ہے جیسے ہاتھ، پاؤں یا انگلیاں تو یہ خون نِفاس ہے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
ورنہ اگر تین دن رات تک رہا اور اس سے پہلے پندرہ دن پاک رہنے کا زمانہ گزر چکا ہے تو حَیض ہے اور جو تین دن سے پہلے ہی بند ہو گیا یا ابھی پورے پندرہ دن طہارت کے نہیں گزرے ہیں تو اِستحاضہ ہے۔
پیٹ سے بچہ کاٹ کر نکالا گیا، تو اس کے آدھے سے زِیادہ نکالنے کے بعد نِفاس ہے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
حمل ساقط ہونے سے پہلے کچھ خون آیاکچھ بعد کو، تو پہلے والا اِستحاضہ ہے بعد والا نفاس، یہ اس صورت میں ہے جب کوئی عُضْوْ بن چکا ہو، ورنہ پہلے والا اگر حَیض ہو سکتا ہے تو حَیض ہے نہیں تو اِستحاضہ۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
حمل ساقط ہوا اور یہ معلوم نہیں کہ کوئی عُضْوْ بنا تھا یا نہیں ،نہ یہ یاد کہ حمل کتنے دن کا تھا (کہ اسی سے عُضْوْ کا بننا نہ بننا معلوم ہو جاتایعنی ایک سو بیس 120 دن ہو گئے ہیں تو عُضْوْ بن جانا قرار دیا جائے گا) اور بعد اسقاط کے خون ہمیشہ کو جاری ہوگیا تو اسے حَیض کے حکم میں سمجھے ،کہ حَیض کی جو عادت تھی اس کے گزرنے کے بعد نہا کر نماز شروع کردے اور عادت نہ تھی تو دس دن کے بعد اور باقی وہی اَحْکام ہیں جو حَیض کے بیان میں مذکور ہوئے۔
(''الفتاوی التاتارخانیۃ''، کتاب الطہارۃ، نوع آخر في النفاس، ج1، ص394)
جس عورت کے دو 2 بچے جوڑواں پیدا ہوئے یعنی دونوں کے درمیان چھ 6 مہینے سے کم زمانہ ہے تو پہلا ہی بچہ پیدا ہونے کے بعد سے نِفاس سمجھا جائے گا، پھر اگر دوسرا چالیس 40 دن کے اندر پیدا ہوا اور خون آیا تو پہلے سے چالیس 40 دن تک نِفاس ہے، پھر اِستحاضہ اور اگر چالیس 40دن کے بعد پیدا ہوا تو اس پچھلے کے بعد جو خون آیا اِستحاضہ ہے نِفاس نہیں مگر دوسرے کے پیدا ہونے کے بعد بھی نہانے کا حکم دیا جائے گا۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
جس عورت کے تین بچے پیدا ہوئے کہ پہلے اور دوسرے میں چھ مہینے سے کم فاصلہ ہے۔ یوہیں دوسرے اور تیسرے میں اگرچہ پہلے اور تیسرے ۳ میں چھ مہینے کا فاصلہ ہوجب بھی نِفاس پہلے ہی سے ہے ، پھر اگر چالیس 40 دن کے اندر یہ دونوں بھی پیدا ہوگئے تو پہلے کے بعد سے بڑھ سے بڑھ چالیس ۴۰ دن تک نِفاس ہے اور اگر چالیس ۴۰ دن کے بعد ہیں تو ان کے بعد جو خون آئے گا اِستحاضہ ہے مگر ان کے بعد بھی غُسل کا حکم ہے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
اگر دونوں میں چھ مہینے یا زِیادہ کا فاصلہ ہے تو دوسرے کے بعد بھی نِفاس ہے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
چالیس دن کے اندر کبھی خون آیا کبھی نہیں تو سب نِفاس ہی ہے اگرچہ پندرہ 15 دن کا فاصلہ ہو جائے۔
(''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الثاني، ج1، ص37)
اس کے رنگ کے متعلق وہی اَحْکام ہیں جو حَیض میں بیان ہوئے۔