Skip to main content
●طہارت●
:سوال : غسل اور تیمم کے متعلق کن باتوں کا جاننا زیادہ ضروری ہے ؟ یہ بھی ارشاد فرمائیے کہ ناپاک کپڑوں کو کیسے پاک کیا جائے؟
:جواب : آقا و مولیٰ ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے،"اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے جہاں تصویر،کتا یا حالتِ جنابت میں کوئی شخص ہو"۔
(ابو داؤد)
یعنی جس پر غسل واجب ہو، اسے پاکی حاصل کرنے کی جلدی کرنی چاہئے۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیجئے کہ غسل یا وضو کیسے پانی سے کیا جائے۔
فقہاء فرماتے ہیں کہ پانی بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ یعنی قدرتی حالت میں ہو نیز پانی استعمال شدہ نہ ہو ۔ اگر بدن پر کوئی نجاست نہ لگی ہو تو جو پانی وضو یا غسل کرنے میں بدن سے گرے وہ پاک ہے مگر اس سے وضو یا غسل جائز نہیں۔ اسی طرح اگر بے وضو شخص کا ہاتھ یا انگلی یا ناخن یا بدن کا وہ حصہ جو دُھلا نہ ہو، یا جس پر غسل فرض ہے اس کے جسم کا بے دُھلا حصہ پانی میں پڑجائے یا پانی سے چھو جائے تو وہ پانی مستعمل ہوگیا ، اب اس سے وضو یا غسل نہیں ہوسکتا ۔ اس کا پینا اور اس سے آٹا گوندھنا مکروہ ہے البتہ اسے کپڑے دھونے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مستعمل پانی کو وضو یا غسل کے لیے استعمال کے قابل بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اچھا پانی اس سے زیادہ اس میں ملا دیں یا اس میں اتنا پانی ڈالیں کہ برتن کے کناروں سے بہنے لگے ، اب اس پانی سے وضو یا غسل جائز ہے۔
● غسل کے فرض مسائل●
غسل میں تین فرض ہیں:
1 ۔ غرغرہ کرنا یعنی منہ بھر کر اس طرح کلی کرنا کہ ہونٹ سے حلق کی جڑ تک پانی پہنچ جائے۔
2 ۔ ناک میں ہڈی تک پانی پہنچانا تاکہ دونوں نتھنوں میں ہڈی تک کوئی جگہ خشک نہ رہے۔
3 ۔ سارے بدن پر اس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔
وضاحت:
اگر دانتوں میں گوشت کے ریشے وغیرہ پھنسے ہوں تو انہیں صاف کرنا ضروری ہے اس طرح ناک میں میل جم گئی ہو اسے صاف کرکے پانی سخت ہڈی کے شروع تک پہنچانا بھی لازم ہے البتہ روزے کی حالت میں مبالغہ سے بچنا چاہیے۔
جسے وضو یا غسل کی حاجت ہو مگر اسے پانی استعمال کرنے پر قدرت نہ ہو اسے تیمم کرنا چاہیے۔ اس کی چند اہم صورتیں درج ذیل ہیں:
چاروں طرف ایک ایک میل تک پانی کا پتہ نہ ہو ، یا ایسی بیماری ہو کہ پانی کے باعث شدید بیمار ہونے یا دیر میں اچھا ہونے کا صحیح اندیشہ ہو خواہ یہ اس نے خود آزمایا ہو یا کسی مستند و قابل طبیب نے بتایا ہو، یا اتنی سخت سردی ہوکہ نہانے سے مرجانے یا بیمار ہوجانے کا قوی اندیشہ ہو اور لحاف وغیرہ کوئی ایسی چیز اس کے پاس نہ ہو جس سے نہانے کے بعد سردی سے بچ سکے یا ٹرین یا بس وغیرہ سے اتر کر پانی استعمال کرنے میں گاڑی چھوٹ جانے کا خدشہ ہو ، یا وضو ، غسل کرنے کی صورت میں نماز عیدین نکل جانے کا گمان ہو۔
● غسل کا طریقہ●
حیض و نفاس سے فراغت کے بعد غسل کرنا فرض ہے۔
غسل شروع کرنے سے پہلے غسل کی نیت کریں کہ "نیت کرتی ہوں میں غسل کی پاکی حاصل کرنے کے لیے اور اللہ عزوجل کی خوشنودی کے لیے"۔
دونوں ہاتھ پہونچوں تک تین تین بار دھوئیں،
پھر استنجے کی جگہ دھوئیں خواہ نجاست لگی ہو یا نہ ہو۔
پھر جسم پر کہیں اور نجاست لگی ہو تو اس کو دور کریں۔
پھر نماز کا وضو کریں مگر پاؤں نہ دھوئیں، ہاں اگر چوکی وغیرہ پر غسل کر رہی ہوں تو پاؤں بھی دھولیں۔
پھر بدن پر تیل کی طرح پانی چپڑلیں (خصوصا سردیوں میں)اس دوران صابن بھی لگا سکتے ہیں۔
تین بار سیدھے کندھے پھر تین بار بائیں (الٹے) کندھے پر پانی بہائیں۔
اس کے بعد سر پر اور تمام بدن پر تین بار پانی بہائیں،
گردن، بغلیں، ران پنڈلیوں کو ملنے کی جگہیں، ڈھلکی ہوئی پستان، ناف کے سوراخ، شرمگاہ کا ہر گوشہ اور دیگر تمام اعضاء پر خاص احتیاط سے پانی پہنچائیں۔
اب غسل کی جگہ سے الگ ہوجائیں اور اگر وضو کرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تو اب دھولیں۔ اگر نہانے میں دھوئے تھے تو مزید ضرورت نہیں۔
غسل کے بعد تولیئے وغیرہ سے جسم پونچنے میں حرج نہیں۔ مگر تولیہ صاف ہو۔
غسل کے فورا بعد کپڑے پہن لیں۔
اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نفل ادا کرنا مستحب ہے۔
●غسل کی احتياطیں●
غسل میں اکثر اوقات بد احتیاطیاں پائی جاتی ہیں جن سے غسل نہیں ہوا اور نمازیں بر باد ہوجائیں گی۔ لہٰذا ان باتوں کا خصوصیت کے ساتھ خیال رکھیں۔
پانی کو تیل کی طرح چپڑلینے پر قناعت نہ کریں کہ یہ دھونا نہیں بلکہ مسح ہوگا حالانکہ غسل میں ہر عضو کو دھونا فرض ہے۔
جسم میں بعض جگہیں ایسی ہیں کہ جب تک خاص طور پر احتیاط نہ کی جائے تو نہیں دھلیں گی۔ لہذا احتیاط کے ساتھ پانی بہائیں کہ بدن کے ہر ذرے ہر رونگٹے پر پانی بہہ جائے
سر کے بال گوندھے ہوئے نہ ہوں تو ہر بال پر جڑ سے نوک تک پانی بہانا ضروری ہے اور اگر گوندھے ہوئے ہوں تو عورت پر صرف جڑ تر کرلینا ضروری ہے کھولنا ضروری نہیں، ہاں چوٹی اگر سخت گوندھی ہوئی ہے تو بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے۔
کان اور ناک میں زیورات پہننے کے اگر سوراخ ہیں تو ان میں پانی بہانا ضروری ہے۔ اگر سوراخ تنگ ہے تو حرکت دے کر پانی پہنچائیں۔
کان کے ہر ہر پرزے اور اس کے سوراخ کا مونھ کانوں کے پیچھے بال ہٹا کر پانی بہائیے۔
ٹھوری اور گلے کا جوڑ کہ بے مونھ اٹھائے نہ دھلیں گے۔
بازو کا ہر پہلو اور پیٹھ کا ہر زرہ۔
پیٹ کی بلٹیں اٹھا کر اور ناف میں انگلی ڈال کر دھوئیں۔
ران اور پیڑو کا جوڑ اور پنڈلی کا جوڑ۔
دونوں سرین (کولہے) کے ملنے کی جگہ۔
رانوں کی گولائی اور پنڈلیوں کو کروٹیں۔
ڈھلکی ہوئی پستان کو اٹھا کر دھوئیں۔
پستان اور پیٹ کے جوڑ کی جگہ۔
شرمگاہ کا ہر گوشہ ہر ٹکڑا نیچے اوپر خیال سے دھوئیں، ہاں اندر انگلی ڈال کر دھونا ضروری نہیں، مستحب ہے۔
یوں ہی حیض و نفاس سے فارغ ہوکر غسل کریں تو ایک پرانے کپڑے سے اندر سے خون کا اثر صاف کرلینا مستحب ہے، لازمی نہیں۔
ماتھے پر افشاں (Glitter) چپٹی ہو تو اس کا چھڑانا ضروری ہے۔
بالوں میں اگر (Gel) ہے تو اس کے ہوتے بال تر نہ ہوں گے یا ہیئر اسپرے (Hair Spray) ہو تو اس کا چھڑانا ضروری ہے ورنہ غسل نہ ہوگا۔
اگر تہہ دار میک اپ کیا ہوا ہے تو اس چھڑانا ضروری ہے
(درمختار، رد المختار، بہار شریعت)
نیل پالش لگی ہو تو اس کا چھڑانا ضروری ہے کہ بغیر چھڑائے وضو اور غسل نہ ہوگا۔
●تیمم●
: تیمم میں تین فرض ہیں
اول:نیت کرنا کہ یہ تیمم وضو یا غسل یا دونوں کی پاکی کے لیے ہے۔
دوم:سارے منہ پر اس طرح ہاتھ پھیرنا کہ بال برابر جگہ بھی باقی نہ رہے۔
سوم:دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت مسح کرنا کہ کوئی حصہ باقی نہ رہے ۔
تیمم کا طریقہ:
تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کرکے بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھ زمین کی جنس سے تعلق رکھنے والی کسی چیز (مثلا: مٹی ، پتھر ، ماربل یا ایسی چیز جس پر کافی گرد و غبار ہو) پر مارے اور دونوں ہاتھ سارے منہ پر پھیر لے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے کہ بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ دائیں ہاتھ کی پشت پر رکھے اور انگلیوں کے سرے سے کہنی تک لے جائے اور پھر وہاں سے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے دائیں ہاتھ کے پیٹ (یعنی اندرونی طرف) پر پھیرتے ہوئے گٹے تک لائے اور بائیں انگوٹھے کے پیٹ سے دائیں انگوٹھے کی پشت کا مسح کرے ۔ اسی طرح دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کا مسح کرے۔
وضاحت:
خواتین وضو ، غسل اور تیمم کے لیے یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ انگوٹھی ، چھلے، نتھ ، چوڑیاں اور نیل پالش وغیرہ ہٹاکر یا اتار کر جِلد(کھال) کے ہر حصہ پر پانی پہنچانا یا ہاتھ پھیرنا ضروری ہے ۔
بیماری میں اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہے تو گرم پانی استعمال کرنا چاہیے اگر گرم پانی نہ ملے تو تیمم کیا جائے ۔ یونہی اگر سر پر پانی ڈالنا نقصان کرتا ہے تو گلے سے نہائے اور گیلا ہاتھ پھیر کر پورے سر کا مسح کرے۔ اسی طرح اگر کسی عضو پر زخم کے باعث پٹی بندھی ہو یا پلاستر چڑھا ہو تو ہاتھ گیلا کرکے اس پٹی کے اوپر ہاتھ پھیر دیا جائے اور باقی جسم کو پانی سے دھویا جائے۔
اگر نماز کا وقت اتنا کم رہ گیا کہ وضو یا غسل کرنے کی صورت میں نماز قضاء ہوجائے گی تو تیمم کرکے نماز پڑھ لینی چاہیے البتہ وضو یا غسل کرکے اس نماز کو دہرانا ضروری ہے۔
جس عذر کے باعث تیمم کیا گیا اگر وہ ختم ہوجائے، یا جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے وضو کا اور جن باتوں سے غسل واجب ہوتا ہے ان سے غسل کا تیمم ٹوٹ جاتا ہے۔